محبت گم نہیں ہوتی
یہ بس شکلیں بدلتی ہے
کبھی غیروں سے ہوتی ہے
کبھی اپنوں سے ہوتی ہے
کبھی مانوس چہروں سے
کبھی سپنوں سے ہوتی ہے
کبھی محبوب سے اور پھر
کبھی ویران راہوں سے
کبھی اجڑے ہوۓ لمحوں کی بانہوں سے
کبھی بستی ، محلے اور گاؤں سے
کبھی پت جھڑ کبھی ساون
کبھی پھر دھوپ چھاؤں سے
کبھی گھر میں رکھی بے جان چیزوں سے
کبھی رنگین خوابوں سے
کبھی بےکل خیالوں سے
کبھی محبوب کے سارے حوالوں سے
کبھی لیلیٰ ، کبھی شیریں ، کبھی سسی کی مورت میں
کبھی مجنوں ، کبھی فرہاد اور کبھی پنوں کی صورت میں
کبھی تو ساتھ چلتی ہے
کبھی رستے بدلتی ہے
کبھی دل میں سماتی ہے
کبھی ہر سو یکایک پھیل جاتی ہے
یہ ہر موسم ہر اک لمحہ
ہمارے گرد ہی موجود رہتی ہے
کبھی پل میں سمٹتی ہے
کبھی صدیوں میں ڈھلتی ہے
محبت گم نہیں ہوتی
0 Comments