زمیں پہ چاند اترتا دکھائی دیتا ہے
ترا خیال بھی تجھ سا دکھائی دیتا ہے
جو ساتھ لے کے چلا تھا ہزار ہنگامے
وہ شخص آج اکیلا دکھائی دیتا ہے
ہوا چلی تو اندھیروں کی آگ تیز ہوئی
ہر ایک خواب پگھلتا دکھائی دیتا ہے
بڑے عجیب ہیں یہ درد و غم کے رشتے بھی
کہ جس کو دیکھئے اپنا دکھائی دیتا ہے
بدلتے جاتے ہیں الفاظ صورتیں اپنی
چلو تو یہ بھی تماشہ دکھائی دیتا ہے
دیارِ شوق ہو یا دشت بے کراں جامی
کہاں کہاں کوئی تنہا دکھائی دیتا ہے
0 Comments